اتوار 4 اپریل 2021 - 00:06
"نور الاذہان فی تفسیر القرآن" اردو زبان میں ایک فکری،تحریکی اور منفرد تفسیر

حوزہ/ پاکستان کے مایہ ناز عالم دین اور محقق حجت الاسلام و المسلمین شیخ حسن صلاح الدین کی لکھی ہوئی کتاب "نور الاذہان فی تفسیر القرآن"کا مختصر تعارف قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

ترتیب:سکندر علی بہشتی

حوزہ نیوز ایجنسی। نور الاذہان فی تفسیر القرآن
کا مختصر تعارف مندرجہ ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

نام تفسیر: نور الاذہان فی تفسیر القرآن

مفسر :حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ محمد حسن صلاح الدین

تعداد جلد:8

ناشر:مصباح القرآن ٹرسٹ لاہور

مفسر کا مختصر تعارف:

مفسر قرآن شیخ محمد حسن صلاح الدین سکردو کے مضافاتی علاقہ تنجوس میں پیداہوئے،ابتدائی تعلیم شگری کلان میں حاصل کی۔اس کے بعد آپ نجف اشرف تشریف لے گئے۔تقریبا 11سال در امیر المؤمنین پر اس وقت کے مایہ ناز اساتیذ سے کسب فیض کیا۔بعض مشکلات کی وجہ سے وہاں سے قم میں منتقل ہوئے ایک سال قم میں رہے۔

اس کے بعد بلتستان تشریف لائے اور اپنے گاؤں میں کچھ مدت گزارنے کے بعد جامعہ اہل بیت میں دوسال کاعرصہ درس تدریس  میں مشغول رہنے کے بعد شارجہ منتقل ہوگئے۔شارجہ میں جمعہ و جماعت ،شرعی امور کے ساتھ شاگردوں کی تربیت اورعوامی مسائل کے حل کیلئے کوشاں رہے۔

پھروہاں سے پاکستان آئے اور اب تک درس وتدریس،تبلیغ دین،تالیف وتصنیف میں مصروف عمل ہیں۔
آپ نے طلباء کے لیے دینی درسگاہ «جامعہ علوم اسلامی» اور طالبات کے لیے «معہد الزیرا »جیسے اداروں کی تاسیس کی ،جو طلباء وطالبات کی جدید اسلوب پر فکری ودینی تربیت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

آپ کی تصانیف میں «شہید اسلام»«اسلامی تحریک» اور« ولایت فقیہ »جیسی کتابیں شامل ہیں۔

تفسیر کاتعارف:
آپ کی نمایاں تصنیفی خدمات میں  آٹھ جلدوں پر مشتمل نور الاذہان فی تفسیر القرآن ہے۔جو آپ کے سالہا سال مطالعہ اور سوچ وبچار کا نتیجہ ہے۔یہ تفیسر تجزیہ وتحلیل پر مشتمل ہے۔الگ ترجمہ کے بجائے شیخ محسن نجفی کے ترجمے سے استفادہ کیاگیاہے۔

تفسیرکی خصوصیات:

1.قرآنی آیات کی تفسیر دوسری آیات سے کی گئی ہے اس لحاظ سے یہ تفسیر قرآن بالقرآن ہے۔

2.روایات کی بحث کو المیزان کے اسلوب پر الگ بیان کیا گیا ہے۔

3.تفسیر کا مخاطب چونکہ عمومی ہے اس لیے سب کے لیے قابل استفادہ ہے۔ آپ خود مقدمہ میں لکھتے ہیں:کہ اس تفسیر کے لکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔

"میں اپنی بے بضاعتی کا اعتراف کرتے ہوئے یہ عرض کرنے کی جسارت کرتاہوں کہ اس قلیل خدمت کی وجہ تحریر اور اس کے مخاطب مندرجہ ذیل گروہ ہیں۔
الف)مروجہ علوم کاتعلیم یافتہ جوان طبقہ ہے جو قرآن سے روشناس ہونے کی آرزو رکھتاہے مگر اس میں اس کے وسائل وقابل فہم عصری مدارک کا فقدان ہے یاکمیاب ہے۔
ب)جو افرادعربی گرامر وعلمی اصطلاح  اور گہری بحث وتحقیق پر مکمل دسترس نہیں رکھتے۔
ج)یامطول تفسیر اور علمی تحقیق کا مختلف وجوہات کی بنا پر مطالعہ نہیں کرتے یاپرانی تفاسیر سے نئے مسائل کا جواب نہیں ملتا۔
مذکورہ وجوہات کی بنیاد پر تفسیر (نورالاذہان فی تفسیر القرآن )لکھی گئی ہے۔شاید مغربی تہذیب کے تاریک دور میں لوگوں کو نور قرآن سے جلا ملے۔مگر یہ کاوش علماء عظام کی مفصل اور تحقیقاتی تفاسیر کی نعم البدل نہیں ہوگی اور نہ ان سے بے نیاز ہوگی۔ہر ایک کی الگ الگ خصوصیات ہیں۔"
{مقدمہ تفسیرص 21/20}

اللہ تعالیٰ استاد محترم کو صحت وسلامتی کے ساتھ طول عمر بابرکت عطا فرمائے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .